محبت کی روشنی

شام کے سائے دھیرے دھیرے پھیل رہے تھے۔ یونیورسٹی کی لائبریری میں ہلکی روشنی پھیلی ہوئی تھی، اور زایان ہمیشہ کی طرح ایک گوشے میں بیٹھا کتابوں کی دنیا میں گم تھا۔ وہ ایک سنجیدہ اور کم گو لڑکا تھا، جس کی دنیا کتابوں اور خیالات تک محدود تھی۔ دوسری طرف، اریبہ تھی زندگی سے بھرپور، ہنستی مسکراتی، جیسے بہار کی نرم ہوائیں۔

اُسی شام، تقدیر نے ایک ایسا موڑ لیا جو دونوں کی زندگی ہمیشہ کے لیے بدلنے والا تھا۔ اریبہ نے غیر ارادی طور پر زایان سے ایک کتاب ادھار لے لی۔ جب اس نے کتاب کھولی، تو ایک کاغذ گرا، جس پر زایان کی تحریر تھی:

الفاظ کبھی جذبات کا مکمل اظہار نہیں کر سکتے، مگر وہ دل کی گہرائیوں میں چھپی کہانی ضرور سناتے ہیں۔

یہ جملہ اریبہ کے دل پر دستک دے گیا۔ اگلے دن وہ لائبریری میں دوبارہ زایان کے پاس پہنچی اور مسکراتے ہوئے کہا

“کیا تم ہمیشہ ایسے ہی خوبصورت الفاظ لکھتے ہو؟”

زایان نے چونک کر اسے دیکھا، مگر کوئی جواب نہ دیا۔ یہ خاموشی اریبہ کے تجسس کو مزید بڑھا گئی۔ وہ روز زایان سے کتابوں پر بات کرنے آنے لگی، اور یوں آہستہ آہستہ ان کے درمیان ایک ان کہی کہانی جنم لینے لگی۔ زایان، جو ہمیشہ دوسروں سے کتراتا تھا، اب اریبہ کے بے ساختہ قہقہوں کا عادی ہونے لگا۔

وقت کے ساتھ دونوں کو احساس ہوا کہ ان کے درمیان کچھ خاص ہے—ایک انوکھی کشش، ایک خاموشی جو الفاظ سے زیادہ گہری تھی۔ لیکن محبت ہمیشہ آسان نہیں ہوتی۔ زایان کے گھر والے اس کے لیے ایک مختلف راہ دیکھ رہے تھے، جبکہ اریبہ کی دنیا خوابوں اور خواہشوں سے بنی تھی۔

ایک دن، جب حالات سخت ہوگئے اور راستے مسدود نظر آئے، زایان نے آہستہ سے کہا

محبت اگر سچی ہو، تو وقت اور فاصلے اسے کمزور نہیں کر سکتے۔

اریبہ نے اس کی آنکھوں میں دیکھا اور مسکرا دی۔

“اگر تم میرے ساتھ ہو، تو میں ہر مشکل کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔”

اور پھر انہوں نے ہر رکاوٹ کو ساتھ مل کر پار کیا۔ زندگی نے کئی امتحان لیے، مگر وہ ثابت قدم رہے۔ آخرکار، وہ دن آیا جب وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ کے لیے بندھ گئے—محبت کی روشنی میں، جسے وقت کی آندھیاں بھی مدھم نہ کر سکیں۔

 

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here