حضرت علیؓ کی زندگی عدل و انصاف کا ایک بے مثال نمونہ تھی۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ جب آپ خلیفہ تھے، تو آپ کی زرہ (لوہے کی جنگی پوشاک) گم ہو گئی۔ کچھ دن بعد آپ نے وہی زرہ ایک یہودی کے پاس دیکھی۔
:حضرت علیؓ نے اس یہودی سے کہا
“یہ زرہ میری ہے، میں اسے پہچانتا ہوں۔”
:یہودی نے جواب دیا
یہ میرے پاس ہے، تو یہ میری ہے۔ اگر آپ کا دعویٰ ہے تو کسی قاضی کے سامنے چلیں۔
یہ سن کر حضرت علیؓ فوراً قاضی کے پاس چلے گئے۔ مدینہ کے قاضی شریحؒ نے جب حضرت علیؓ کو اپنے سامنے مقدمہ لے کر آتے دیکھا تو حیران رہ گئے، کیونکہ آپ اسلامی خلافت کے سربراہ تھے۔ مگر حضرت علیؓ نے حکم دیا کہ مقدمہ شریعت کے مطابق چلے گا۔
:قاضی شریحؒ نے پوچھا
اے امیرالمؤمنین! آپ کے پاس کوئی گواہ ہے کہ یہ زرہ آپ کی ہے؟
:حضرت علیؓ نے فرمایا
“ہاں، میرے بیٹے حسن گواہی دے سکتے ہیں۔”
:قاضی نے کہا
“بیٹے کی گواہی باپ کے حق میں قابلِ قبول نہیں۔”
چونکہ حضرت علیؓ کے پاس دوسرا کوئی گواہ نہ تھا، قاضی نے فیصلہ یہودی کے حق میں دے دیا اور فرمایا
“زرہ اسی کی رہے گی، کیونکہ گواہی پوری نہیں ہوئی۔”
:یہ دیکھ کر یہودی حیران ہو گیا اور بولا
یہ عدل تو کسی عام بادشاہ میں نہیں ہوتا! یہ واقعی علیؓ کی زرہ ہے، میں نے اسے جنگ کے دوران اٹھایا تھا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں
یہ کہہ کر وہ مسلمان ہو گیا، اور حضرت علیؓ نے خوش ہو کر وہ زرہ اسے تحفے میں دے دی۔
یہ واقعہ حضرت علیؓ کے بے مثال عدل، دیانت اور کردار کی ایک روشن مثال ہے، جس نے نہ صرف انصاف کا ایک معیار قائم کیا بلکہ ایک دل کو ایمان کی روشنی بھی عطا کر دی۔