
نبی کریم ﷺ کا ایک تاریخی واقعہ
یک بار قبیلہ قریش کی ایک عورت فاطمہ بنت اسود نے چوری کی۔ قریش کے سرداروں نے اس بات کو چھپانے کی کوشش کی کیونکہ وہ ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ لوگوں نے حضرت اسامہ بن زیدؓ کو، جو رسول اللہ ﷺ کے بہت قریب تھے، سفارش کے لیے بھیجا کہ اس عورت کو سزا نہ دی جائے۔
:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
تم سے پہلے کی قومیں اس لیے ہلاک ہو گئیں کہ جب ان میں سے کوئی معزز شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتا، اور جب کوئی کمزور چوری کرتا تو اسے سزا دی جاتی۔ اللہ کی قسم! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی، تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔
(صحیح بخاری: 6788، صحیح مسلم: 1688)
یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کے انصاف اور قانون کے یکساں نفاذ کی ایک عظیم مثال ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ کے فیصلے کسی دباؤ یا تعصب کا شکار نہیں ہوتے تھے۔