حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ: عدل و انصاف کی درخشاں مثال

ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں ایک واقعہ پیش آیا جو عدل و انصاف کی ایک روشن مثال ہے۔

مدینہ کے ایک شخص نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دربار میں شکایت کی کہ ایک امیر شخص نے اس کی زمین پر قبضہ کر لیا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے معاملے کی تفتیش کے لیے دونوں فریقین کو بلایا۔ جب وہ امیر شخص حاضر ہوا تو اُس نے اپنی دولت اور رتبے کے بل بوتے پر بات کرنے کی کوشش کی۔

:حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اُس کی باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا

 “اسلام میں انصاف کے سامنے کسی کی دولت یا رتبے کی کوئی حیثیت نہیں۔ “

پھر آپ نے معاملے کی گہری تفتیش کی اور پتہ چلا کہ وہ زمین درحقیقت اُس غریب شخص کی تھی۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فوراً حکم دیا کہ زمین اُس غریب شخص کو واپس کی جائے اور اُس امیر شخص کو تنبیہ کی کہ آئندہ کسی کی حق تلفی نہ کرے۔ اس واقعے کے بعد مدینہ میں یہ پیغام عام ہو گیا کہ خلیفۂ وقت کے دربار میں ہر کسی کے ساتھ برابر کا سلوک کیا جاتا ہے، چاہے وہ امیر ہو یا غریب۔

یہ واقعہ ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ اسلام عدل و انصاف پر قائم ہے اور ہر انسان کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی یہ مثال آج کے زمانے میں بھی حکمرانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here