حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا صبر اور معافی

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا شمار نبی کریم ﷺ کے سب سے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ ان کے صبر اور معافی کا ایک واقعہ قرآن مجید کی آیت کے نزول کا سبب بھی بنا۔

یہ واقعہ غزوہ افک کے بعد کا ہے، جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر جھوٹی تہمت لگائی گئی۔ منافقین کے ساتھ ساتھ بعض مسلمان بھی اس جھوٹے الزام میں شریک ہو گئے، جن میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے قریبی رشتہ دار “مسطح بن اثاثہ” بھی شامل تھے۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسطح کی مالی مدد کی تھی، لیکن جب انہیں معلوم ہوا کہ مسطح نے بھی ان کی بیٹی پر تہمت لگائی ہے، تو انہوں نے قسم کھائی کہ آئندہ مسطح کی مدد نہیں کریں گے۔

         اسی دوران اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی

اور تم میں سے جو صاحب فضل و فراخی والے ہیں، وہ قرابت داروں، مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ دینے سے باز نہ رہیں۔ انہیں معاف کر دینا اور درگزر کرنا چاہیے۔ کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کر دے؟ اور اللہ غفور و رحیم ہے۔

(سورۃ النور: 22)

اس آیت کے نزول کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فوراً اپنی قسم توڑ دی اور مسطح کی مالی مدد دوبارہ شروع کر دی۔ انہوں نے نہ صرف مسطح کو معاف کیا بلکہ اس نیکی کو بھی جاری رکھا جو وہ پہلے کر رہے تھے۔

 

 

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here