اللہ کے نیک بندے اور ان کا مقام

ایک دن حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے میں، ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے خواب میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے۔ وہ بہت خوش نظر آ رہے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا، “آپ اتنے خوش کیوں ہیں؟”

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا،

میری خوشی کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے اعمال کو قبول فرمایا اور میری مغفرت کر دی۔

یہ سن کر وہ شخص حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کرنے لگا کہ یہ خواب بہت واضح تھا اور اس میں یقیناً اللہ تعالیٰ کا کوئی پیغام ہے۔

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے یہ سن کر فرمایا،

اللہ کے نیک بندے جب دنیا میں عدل و انصاف کرتے ہیں اور اپنی زندگی اللہ کے احکامات کے مطابق گزارتے ہیں تو ان کے لیے آخرت میں خوشخبری ہی خوشخبری ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، “ہم سب کو چاہیے کہ ہم اپنے اعمال کا محاسبہ کریں اور دنیاوی زندگی کو آخرت کے لیے تیاری کا ذریعہ بنائیں۔”

یہ واقعہ ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ اللہ کے نیک بندے اپنی زندگی میں انصاف اور تقویٰ کو اپنا شعار بناتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو دنیا و آخرت میں کامیابی عطا فرماتا ہے۔

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here